سنا ہے آج کل وہ پریشان رہتی ہے
اس سے کہنا بے فکر ہم بھی نہیں ہیں
سنا ہے وہ گم سم رہتی ہے
اس سے کہنا ہوش میں ہم بھی نہیں ہیں
سنا ہے وہ راتوں کو جاگا کرتی ہے
اس سے کہنا سوتے ہم بھی نہیں ہوں
سنا ہے وہ چھپ چھپ کے روتی ہے
اس سے کہنا ہنستے ہم بھی نہیں ہیں
سنا ہے وہ مجھے بہت یاد کرتی ہے
اس سے کہنا بھولے ہم بھی نہیں ہیں
سنا ہے اس نے وفا کا دعوہ کیا ہے
اس سے کہنا بیوفا ہم بھی نہیں ہیں . . .
Posted on Oct 04, 2011
سماجی رابطہ