تیری خوشبو کا پتا کرتی ہے
مجھ پہ احسان ہوا کرتی ہے
شب کی تنہائی میں اب تو اکثر
گفتگو تجھ سے رہا کرتی ہے
دل کو اس راہ پہ چلنا ہی نہیں
جو مجھے تجھ سے جدا کرتی ہے
زندگی میری تھی لیکن اب تو
تیرے کہنے میں رہا کرتی ہے
اس نے دیکھا ہی نہیں ورنہ یہ آنکھ
دل کا احوال کہا کرتی ہے
مجھ سے بھی اس کا ہے ویسا ہی سلوک
حال جو تیرا انا کراتی ہے
دکھ ہوا کرتا ہے کچھ اور بیان
بات کچھ اور ہوا کراتی ہے
ابر برسے تو عنایت اس کی
شاخ تو صرف دعا کراتی ہے
مسئلہ جب بھی اٹھا چراغوں کا
فیصلہ صرف ہوا کراتی ہے . . . !
Posted on Apr 26, 2012
سماجی رابطہ