اجالے اپنی یادوں کے

اجالے اپنی یادوں کے

ہمارا دل سویرے کا سنہرا جام ہو جائے
چراغوں کی طرح آنکھیں جلیں اور شام ہو جائے

کبھی تو آسمان سے چاند اُترے جام ہو جائے
تمھارے نام کی ایک خوبصورت شام ہو جائے

عجب حالات تھے یوں دل کا سودا ہو گیا آخر
محبت کی حویلی جس طرح نیلام ہو جائے

سمندر کے سفر میں اس طرح آواز دے ہم کو
ہوائیں تیز ہوں اور کشتیوں میں شام ہو جائے

مجھے معلوم ہے اسکا ٹھکانا پھر کہاں ہو گا
پرندہ آسمان چھونے میں جب ناکام ہو جائے

اجالے اپنی یادوں کے ہمارے ساتھ رہنے دو
ناجانے کس گلی میں زندگی کی شام ہو جائے

Posted on Feb 16, 2011