ان کے اندازِ کرام ان پہ وہ آنا دل کا
ہائے وہ وقت وہ باتیں وہ زمانہ دل کا ،
نا سنا اس نے توجہ سے فسانہ دل کا
عمر گزری پر درد نا جانا دل کا ،
دل لگی دل کی لگی بن کے مٹا دیتی ہے
روگ دشمن کو بھی یا رب نا لگانہ دل کا ،
وہ بھی اپنے نا ہوئے دل بھی گیا ہاتھوں سے
ایسے آنے سے تو بہتر ہے نا آنا دل کا ،
انکی محفل میں ان کے تبسم کی قسم
ہم دیکھتے رہ گئے ہاتھ سے جانا دل کا .
Posted on Feb 16, 2011
سماجی رابطہ