وہ کون ماہ جبیں تھی

سبک سبک سے نقش تھے
سراپا نازنین تھی
تمام لفظ بے ہنر
وہ اس قدر حسین تھی
بہت ہی دل نشین تھی
وہ کون ماہ جبیں تھی

وہ اس کی چشم نیم وا
کے جب کبھی اٹھی ذرا
یہ کائنات تھم گئی
میں دیکھتا ہی راہ گئی
حیات کا یقین تھی
وہ کون ماہ جبیں تھی

وہ آسماں کا چاند تھی
زمین پے میرا رستہ
وہ کہکشاں کی ہمسفر
ہمارا کیسا واسطہ
میں خاک ، وہ نگینہ تھی
وہ کون ماہ جبیں تھی

وہ کون خوش نصیب ہے
جو لے گئی ہے گھر اسے
یہ زندگی کا کھیل ہے
کوئی لٹے ، کوئی بسے
سنا خوشی کے سیج پر
وہ غم کی ہم نشین تھی
وہ کون ماہ جبیں تھی

Posted on Feb 16, 2011