تیرا درد تھا ، تیری یاد تھی
میں جہاں رہا ، میں جدھر گیا
میرا دن تو یونہی گزر گیا
جونہی شام ہوئی میں بکھر گیا
اس اَبْر کا میرے یار سے
بڑا ملتا جلتا مزاج ہے
کبھی ٹوٹ کر برس گیا
کبھی بیرخی سے گزر گیا
جب میں چھوڑ دونگا وہ گلی
اسے یاد آئیگی تب میری
کھوجے گا وہ جب مجھے
اسے خبر ملے گی میں مر گیا
ابھی تنگ ہے وہ میرے نام سے
میرے بعد آئے گا وہ دوستو
وہ تمہی کو روک کر پوچھے گا
وہ کہاں پہ ہے ، وہ کدھر گیا . . . !
Posted on Jun 04, 2012
سماجی رابطہ