وہ پری پیکر حسن و جمال میں کچھ ایسا کمال رکھتا ہے

وہ پری پیکر حسن و جمال میں کچھ ایسا کمال رکھتا ہے
کے چاند چرا کے روشنی اس کے چہرے کی سنبھال رکھتا ہے

مانا کے مہک چمن کی بہت خوش نما ہے لیکن
وہ پھول رنگ بھی تو خوشبو کمال رکھتا ہے

میں اس کو دیکھوں تو نظر ٹھہر جاتی ہے
وہ اپنے چہرے میں بلا کا نکھار رکھتا ہے

میں کیا کہوں اس پہ کے الفاظ کم نما ہیں میرے
فقط اتنا ہی کہتا ہوں کے وہ غضب کا جمال رکھتا ہے

اس کے ہونٹوں سے سننے کو ترستا تھا کبھی
وہی نام میرا اب وہ ورد زبان رکھتا ہے

Posted on Oct 04, 2011