یا ذیست کا سفر ہے
یا جو رستہ ہے میرا
تم اگر نا ساتھ دو گئے
تو کس طرح کٹے گا
میری سوچ کی حدوں
یا گمان بھی کیسے آئے
کوئی پل بنا تمھارے بھلا کیسے بیت جائے
میرے پس تم نہیں ہو
میرے پاس کب نہیں ہو
میری ہر دعا کا محور
بس آرزو تمہاری
اس آرزو سے آگے کوئی رستہ نہیں ہے
تمہیں کس قدر ہے چاہا
تمہیں یا پتہ نہیں ہے . . . !
Posted on May 04, 2012
سماجی رابطہ