یہ بارشیں بھی تم سے ہیں
جو برس گئی تو بہار ہے
جو ٹھہر گئی تو قرار ہے
کبھی آ گئی یوں ہی بے سبب
کبھی چھا گئی یوں ہی روز و شب
کبھی شور ہے کبھی چپ سی ہیں
یہ بارشیں بھی تم سے ہیں
کیسی یاد میں کیسی رات کو
اک دبی ہوئی سی راکھ کو
کبھی یوں ہوا سے بجھا دیا
کبھی خود سے خود کو جلا دیا
کبھی بوند بوند میں غم سے ہیں
یہ بارشیں بھی تم سے ہیں
Posted on Jul 19, 2011
سماجی رابطہ