ہر ایک حرف آرزو کو داستاں کیے ہوئے
زمانہ ہو گیا ہے ان کو مہماں کیے ہوئے
سرور عیش تلخی حیات نے بھلا دیا
دل حزین ہے بے کسی کو ہجر جان کیے ہوئے
کلی کلی کو گلستان کیے ہوئے وہ آئنگے
وہ آئنگے کلی کلی کو گلستان کیے ہوئے
سکون دل کی راحتوں کو ان سے مانگ لوں
سکون دل کی راحتوں کو بکھرنہ کیے ہوئے
وہ آئنگے تو آئنگے جنون شوق ابھارنے
وہ جائینگے تو جائینگے تباہیاں کیے ہوئے
میں ان کی بھی نگاہ سے چھپا کے ان کو دیکھ لوں
کے ان سے بھی ہے آج رشک بد گماں کیے ہوئے
Posted on Feb 16, 2011
سماجی رابطہ