ذکر میرا

ذکر میرا

یہ جو شفاف سا اک عکس اس جھیل میں تھا
کوئی چہرہ تھا مگر چاند کی تمثیل میں تھا

یاد کرتا ہوں کہاں بھول کے آیا ہوں اسے
ایسا ہی عکس میری سوچ کی زنبیل میں تھا

بات کیا تھی یہ مجھے اچھی طرح یاد نہیں
ہاں تیرا ذکر بھی تھا اور بڑی تفصیل میں تھا

کوئی پیغام تھا آنکھوں میں ، سو آنکھوں میں رہا
مسئلہ اصل تو پیغام کی ترسیل میں تھا

اس نئے نسخے میں تحریف ہوئی ہے ورنہ درویش
ذکر میرا بھی کہیں پیار کی انجیل میں تھا .

Posted on Feb 16, 2011