ؤزلف راتوں سی ہے رنگت ہے اجالوں جیسی
پر طبیعت وہی ہے بھلانے والوں جیسی
اک زمانے کی رفاقت پہ بھی رم خوردہ ہے
اس کم آمیز کی خو بو ہے غزالوں جیسی
ڈھونڈتا پھرتا ہوں لوگوں میں شباہت اسکی
کے وہ خوابوں میں بھی لگتی ہے خیالوں جیسی
کس دل آزار مسافت سے میں لوٹا ہوں کے ہے
آنسوؤں میں بھی ٹپک پاؤں کے چلوں جیسی
اسکی باتیں بھی دل آویز ہیں صورت کی طرح
میری سوچیں بھی پریشان میرے بالوں جیسی
اسکی آنکھوں کو کبھی غور سے دیکھا ہے فراز
سونے والوں کی طرح جاگنے والوں جیسی
Posted on Feb 16, 2011
سماجی رابطہ