آج اپنی محبت کو نیا موڑ دیا اس نے ،
میرے لیے بالوں کو کھلا چھوڑ دیا اس نے !
پہلے ہنستا تھا میں منہ کھول کے ،
اب تو آگے والا ہی دانت توڑ دیا اس نے !
اس نے سرگوشی کا کہا میں بیتاب ہو گیا ،
کان پاس کیا تو مروڑ دیا اس نے !
سردیاں آئیں تو لایا مالٹے محبوب کے لیے ،
مالٹا کھا کے چھلکا آنکھوں میں نچوڑ دیا اس نے !
بیوفائی کی حد بھی دکھا دی اک دن اس ظالم نے ،
ملنے گھر گیا تو پیچھے کتا چھوڑ دیا اسنے . . ’
Posted on Mar 24, 2012
سماجی رابطہ