میری لیلٰی کو ورغلاتا ہے
تیرا مردہ خدا خراب کرے
سوکھ جائے تو بید کی مانند
کبھی تیرے نصیب ہوں نہ ہرے
تو گرفتار ہو شبے میں
کہیں کوئی تیرا نہ اعتبار کرے
تو ڈکیتی میں دھر لیا جائے
دوسروں کے کیے بھی تو ہی بھرے
کبھی تو تھانے میں ہو تیری چھترول
تجھ پہ جھپٹیں سپاہیوں کے پرے
چاہے بھرکس نکال دیں تیرا
کوئی فریاد پر نہ کان دھرے
تو کچہری میں پیشیاں بھگتے
کوئی منصف تجھے بری نہ کرے
نکلے گھر سے تیرے کلاشنکوف
تو پلس کے مقابلے میں مرے
Posted on May 19, 2011
سماجی رابطہ