دیکھ لیا
یاروں کو آزما کے دیکھ لیا ،
پارٹی میں بلا کے دیکھ لیا .
موت بھی ہم سے دور بھاگتی ہے ،
کار کے نیچے بھی آ کے دیکھ لیا .
مرتا نہیں یہ جراثیم عشق ،
سیف گارڈ سے بھی نہا کے دیکھ لیا .
کوئی سنتا نہیں فریاد غریب ،
ریڈیو پہ گانا گا کے دیکھ لیا .
ہمارے دل کا پتہ ہی نہیں لگتا ،
ایکسرا بھی کروا کے دیکھ لیا .
Posted on Feb 16, 2011
سماجی رابطہ