جھوٹے عاشق ہیں، جو آہ و بکا کرتے ہیں
ہم شبِ ہجر میں اخبار پڑھا کرتے ہیں
یہ ترقی کا زمانہ ہے ترے عاشق پر
پہلے انگلیاں اٹھتی تھیں، اب ہاتھ اٹھا کرتے ہیں
مردِ میداں تو ہیں وہ مرد، جو کرتے ہیں جہاد
ان کو کیا کہیئے، جو بیوی سے لڑا کرتے ہیں
ایکسیڈنٹ نگاہوں کا نئی بات نہیں
حادثے ایسے کراچی میں ہوا کرتے ہیں
سب مجھے ڈانٹتے ہیں دل کے لگانے پہ، مگر
ان سے کوئی نہیں کہتا کہ وہ کیا کرتے ہیں
تنگ آکر ترے نخروں سے ترے غمزوں سے
اپنے بدلے ترے مرنے کی دعا کرتے ہیں
وہ مسیحا تو ہیں، مُردوں کو جِلاتے ہیں ظریف*
ان سے پوچھے کوئی، خارش کی دوا کرتے ہیں؟
Posted on Nov 19, 2012
سماجی رابطہ