الوداع الوداع ماہ رمضان
قلب ای عاشق ہے اب پرہ پرہ
الوداع الوداع ماہ رمضان
کلفت ای حجرت او فرقت نے مارا
الوداع الوداع ماہ رمضان
تیرے آنے سے دل خوش ہوا تھا
اور زوق ای عبادت بڑا تھا
آہ ! اب دل پہ ہے غم کا غلبہ
الوداع الوداع ماہ رمضان
مسجدوں میں بہار آ گئی تھی
جوق دور جوق آتے نمازی
ہو گیا کم نمازوں کا جذبہ
الوداع الوداع ماہ رمضان
تیرے دیوانے اب رو رہے ہیں
مضطرب سب کے سب ہو رہے ہیں
ہے اب وقت ای رخصت ہے آیا
الوداع الوداع ماہ رمضان
تیرا غم سب کو تڑپا رہا ہے
آتش شوق بھڑکا رہا ہے
پھٹ رہا ہے تیرے غم میں سینہ
الوداع الوداع ماہ رمضان
بزم افطار سجتی تھی کیسی !
خوب سحری کی رونق بھی ہوتی
سب سامان ہو گیا سونا سونا
الوداع الوداع ماہ رمضان
یاد رمضان کی تڑپا رہی ہے
آنسوؤں کی جھڑی لگ گئی ہے
کہہ رہا ہے یہ ہر ایک قطرہ
الوداع الوداع ماہ رمضان
دل کے ٹکڑے ہوئے جا رہے ہیں
تیرے عاشق مرے جا رہے ہیں
رو رو کہتا ہے ہر اک بیچارہ
الوداع الوداع ماہ رمضان
تم پے لاکھوں سلام ماہ رمضان
تم پے لاکھوں سلام ماہ غفراں
جاؤ حافظ خدا اب تمھارا
الوداع الوداع ماہ رمضان
نیکیاں کچھ نا ہم کر سکے ہیں
آہ ! اسیاں میں ہی دن کٹے ہیں
ہے ! غفلت میں تجھ کو گزارا
الوداع الوداع ماہ رمضان
واسطہ تجھ کو میٹھے نبی کا
حشر میں ہم کو مت بھول جانا
روز ای مہشر ہمیں بخشوانا
الوداع الوداع ماہ رمضان
جب گزر جائیں گے ماہ گیارہ
تیری آمد کا پھر شور ہو گا
کیا میری زندگی کا بھروسہ
الوداع الوداع ماہ رمضان
الوداع الوداع ماہ رمضان
Posted on Feb 16, 2011
سماجی رابطہ