ہو کربلا یا کراچی یا کوئی اور مقام
حسینیت کے پرستار مارے جاتے ہیں
غم حسین کا مطلب اصل میں عشق رسول
مگر ہر عہد میں یہ جی دار مارے جاتے ہیں
دل تڑپتا ہے بہت دیکھ کے لاشوں کے جلوس
حَیوان زندہ ہیں انسان مارے جاتے ہیں
دہشت گردی میں بہت نام کمایا ہم نے
بے ضمیر قوم کے اخلاق مارے جاتے ہیں
سنا تھا فہم اور اِدْراک کے مالک تھے ایک زمانے میں
کیا قیامت ہے باشعور قلم کار مارے جاتے ہیں
جب بھی تاریخ کو کھولا تُو خون بہنے لگا
دین اسلام کے سردار مارے جاتے ہیں
Posted on Feb 16, 2011
سماجی رابطہ