آپ یہ زہر مت پیا کیجئے
کس سے اظہار ِ مدعا کیجئے
آپ ملتے نہیں ہیں کیا کیجئے
ہو نہ پایا یہ فیصلہ اب تک
آپ کیجئے تو کیا، کیا کیجئے
آپ تھے جس کے چارہ گر وہ جواں
سخت بیمار ہے دعا کیجئے
ایک ہی فن تو ہم نے سیکھا ہے
جس سے ملئے اسے خفا کیجئے
زندگی کا عجب معاملہ ہے
ایک لمحے میں فیصلہ کیجئے
مجھ کو عادت ہے روٹھ جانے کی
آپ مجھ کو منا لیا کیجئے
ملتے رہیۓ اسی تپاک کے ساتھ
بے وفائی کی انتہا کیجئے
مجھ سے کہتی تھیں وہ شراب آنکھیں
آپ یہ زہر مت پیا کیجئے
پیر, 04 فروری 2013