شعراء 

بھڑکائیں میری پیاس کو اکثر تیری آنکھیں


بھڑکائیں میری پیاس کو اکثر تیری آنکھیں

صحرا میرا چہرہ ہے سمندر تیری آنکھیں

بوجھل نظر آتی ہیں بظاہر مجھے لیکن

کھلتی ہیں بہت دل میں اُتَر کر تیری آنکھیں

اب تک میری یادوں سے مٹائے نہیں مٹتا

بھیگی ہوئی شام کا منظر ، تیری آنکھیں

ممکن ہو تو اک تازہ غزل اور بھی کہہ لوں

پھر اوڑھ نا لیں خواب کی چادر تیری آنکھیں

یوں دیکھتے رہنا اسے اچھا نہیں محسن

وہ کانچ کا پیکر ہے تو پتھر تیری آنکھیں

پیر, 03 دسمبر 2012
یہ متن رومن اردو میں پڑھیںYe Matan/Text Roman Urdu Mein Parhein

اس زمرہ سے آگے اور پہلے

اس سے آگےاس سے پہلے
تیرے بدن سے جو چھو کر ادھر بھی آتا ہے تمہیں کتنا یہ بولا تھا
متن لکھیں اور تلاش کریں
© sweb 2012 - All rights reserved.