اب تیرے میرے بیچ زرا فاصلہ بھی ہو
اب تیرے میرے بیچ زرا فاصلہ بھی ہو
ہم لوگ جب ملیں تو کوئ دوسرا بھی ہو
توجانتا نہیں میری چاہت عجیب ہے
مجھ کو منا رہا ہےکبھی خود خفا بھی ہو
تو بے وفا نہیں ہےمگر بےوفائ کر
اسکی نظر میں رہنے کا کوئ سلسلہ بھی ہو
پت جھڑکے ٹوٹے ہوۓ پتوں کے ساتھ ساتھ
موسم کبھی تو بدلے گا یہ آثار بھی ہو
چپ چاپ اس کو بیٹھ کہ دیکھوں تمام رات
جاگا ہوا بھی ہو کوئ سویا ہوا بھی ہو
اس کے لیے تو میں نے یہاں تک دعائیں کی
میری طرح سے کوئ اسے چاہتا بھی ہو
ہفتہ, 02 مارچ 2013