اب تم میرے نہیں رہے
میں جس شہر میں رہتا ہوں
وہ کہتا ہے
تم میرے نہیں رہے ،،
سانس جو میری اب تک ہوا میں تم نے لئے ہیں
لوٹا دو
خواب کو میری مٹی کی خوشبو میں جیے ہیں
دفنا دو
میرے رزق کا لقمہ لقمہ
میرے جل کا اک اک گھونٹ
میری فضا میں اُڑنے والے پیکھ پکھیرو
اور ان کی خوش رنگ صدائیں
ان سب سے اب ہاتھ اٹھاؤ اور سنو
تیز ہوا کی سائیں سائیں
میرے اوپر تنی ہوئی افلاک کی چادر
ابر کے سائے چاند کی کرنیں ، روشن تارے
نہیں تمہارے
میرے شہر اے میرے پیارے
اتنے کڑوے بول یہ تو نے
کیسے سوچے ، کیسے کہے،
اب تم میرے نہیں رہے
پیر, 04 فروری 2013