اثر دکھا نا سکا اس کے دل میں اشک میرا
بچھڑتے وقت سے اب تک میں یوں نہیں رویا
وہ کہہ گیا تھا ، یہی وقت امتحان کا ہے
یہ اور بات ، کے عدالت ہے بے خبر ورنہ
تمام شہر میں چرچا میرے بیان کا ہے
اثر دکھا نا سکا اس کے دل میں اشک میرا
یہ تیر بھی کسی ٹوٹی ہوئی کماں کا ہے
بچھڑ بھی جائے مگر مجھ سے بے - خبر بھی رہے
یہ حوصلہ ہی کہاں میرے بعد - گمان کا ہے
قفس تو خیر مقدر میں تھا مگر محسن
ہوا میں شور ابھی تک میری اڑن کا ہے . . . !
منگل, 17 اپریل 2012