باقی کو کیا کرنا ہے
مجھ کو تو گِر کے مرنا ہے
باقی کو کیا کرنا ہے
کیسی تلافی کیا تدبیر
کرنا ہے اور بھرنا ہے
ہم دو پائے ہیں سو ہمیں
میز پہ جا کے چرنا ہے
چاہے ہم کچھ بھی کر لیں
ہم ایسوں کو سدھرنا ہے
ہم تم ہیں اک لمحہ کے
پھر بھی وعدہ کرنا ہے
بدھ, 06 فروری 2013