بڑا احسان ہم فرما رہے ہیں
بڑا احسان ہم فرما رہے ہیں
کہ ان کے خط انہیں لوٹا رہے ہیں
نہیں ترک ِ محبت پر وہ راضی
قیامت ہے کہ ہم سمجھا رہے ہیں
یقیں کا راستہ طے کرنے والے
بہت تیزی سے واپس آ رہے ہیں
یہ مت بھولو کہ یہ لمحات ہم کو
بچھڑنے کے لئے ملوا رہے ہیں
تعجب ہے کہ عشق و عاشقی سے
ابھی کچھ لوگ دھوکا کھا رہے ہیں
تمھہیں چاہیں گے جب چھن جاٶ گی تم
ابھی ہم تم کو ارزاں پا رہے ہیں
کسی صورت انہیں نفرت ہو ہم سے
ہم اپنے عیب خود گنوا رہے ہیں
وہ پاگل مست ہے اپنی وفا میں
مری آنکھوں میں آنسو آرہے ہیں
دلیلوں سے اسے قائل کیا تھا
دلیلیں دے کے اب پچھتا رہے ہیں
تری بانہوں سے ہجرت کرنے والے
نئے ماحول میں گھبرا رہے ہیں
یہ جذبہء عشق ہے یا جذبہ رحم
ترے آنسوں مجھے رُلوا رہے ہیں
عجب کچھ ربط ہے تم سے کہ تم کو
ہم اپنا جان کر ٹھکرا رہے ہیں
وفا کی یادگاریں تک نہ ہوں گی
مری جاں بس کوئی دن جا رہے ہین
پیر, 11 فروری 2013