شعراء 

چاہتوں کی تیز بارش میں


کبھی ہم بھیگتے ہیں چاہتوں کی تیز بارش میں
کبھی برسوں نہیں ملتے کسی ہلکی سی رنجش میں

تمھی میں دیوتاؤں کی کوئ خو بو نہ تھی ورنہ
کمی کوئ نہیں تھی میرے اندازِ پرستش میں

یہ پہلے سوچ لو پھر اور بھی تنہا نہ ہوجانا
اسے چھونے کی خواہش میں اسے پانے کی کوشش میں

بہت سے زخم ہیں دل میں مگر اک زخم ایسا ہے
جو جل اٹھتا ہے راتوں میں جو لو دیتا ہے بارش میں

ہفتہ, 02 مارچ 2013

اس زمرہ سے آگے اور پہلے

اس سے آگےاس سے پہلے
اب تیرے میرے بیچ زرا فاصلہ بھی ہوتمہیں کتنا یہ بولا تھا
متن لکھیں اور تلاش کریں
© sweb 2012 - All rights reserved.