چاہتوں کی تیز بارش میں
کبھی ہم بھیگتے ہیں چاہتوں کی تیز بارش میں
کبھی برسوں نہیں ملتے کسی ہلکی سی رنجش میں
تمھی میں دیوتاؤں کی کوئ خو بو نہ تھی ورنہ
کمی کوئ نہیں تھی میرے اندازِ پرستش میں
یہ پہلے سوچ لو پھر اور بھی تنہا نہ ہوجانا
اسے چھونے کی خواہش میں اسے پانے کی کوشش میں
بہت سے زخم ہیں دل میں مگر اک زخم ایسا ہے
جو جل اٹھتا ہے راتوں میں جو لو دیتا ہے بارش میں
ہفتہ, 02 مارچ 2013