شعراء 

دل سے بے قراری جا رہی ہے


چلو بادِ بہاری جا رہی ہے
پیا جی کی سواری جا رہی ہے

ہے سینے میں عجب اک حشر برپا
کہ دل سے بے قراری جا رہی ہے

میں پیہم ہار کر یہ سوچتا ہوں
وہ کیا شے ہے جو ہاری جا رہی ہے

دل اس کے روبرو ہے اور گم صم
کوئی عرضی گزاری جا رہی ہے

بہت بدحال ہیں بستی یہ ترے لوگ
تو پھر تُو کیوں سنواری جا رہی ہے

پیر, 11 فروری 2013

اس زمرہ سے آگے اور پہلے

اس سے آگےاس سے پہلے
میں جو کچھ بھی نہیں کرتا ہوںتمہیں کتنا یہ بولا تھا
متن لکھیں اور تلاش کریں
© sweb 2012 - All rights reserved.