دل سے بے قراری جا رہی ہے
چلو بادِ بہاری جا رہی ہے
پیا جی کی سواری جا رہی ہے
ہے سینے میں عجب اک حشر برپا
کہ دل سے بے قراری جا رہی ہے
میں پیہم ہار کر یہ سوچتا ہوں
وہ کیا شے ہے جو ہاری جا رہی ہے
دل اس کے روبرو ہے اور گم صم
کوئی عرضی گزاری جا رہی ہے
بہت بدحال ہیں بستی یہ ترے لوگ
تو پھر تُو کیوں سنواری جا رہی ہے
پیر, 11 فروری 2013