شعراء 

ہجوم میں تھا وہ کھل کر نا رو سکا ہوگا


ہجوم میں تھا وہ کھل کر نا رو سکا ہوگا
مگر یقین ہے کے شب بھر نا سو سکا ہوگا

وہ شخص جس کو سمجھنے میں مجھ کو عمر لگی
بچھڑ کے مجھ سے کسی کا نا ہو سکا ہوگا

لزرتے ہاتھ ، شکستہ سی ڈور سانسوں کی
وہ خشک پھول کہاں تک پرو سکا ہوگا ؟

بہت اجاڑ تھے پاتال اسکی آنکھوں کے
وہ آنسوؤں سے نا دامن بھگو سکا ہوگا

میرے لیے وہ قبیلے کو چھوڑ کر آتا
مجھے یقین ہے یہ اس سے نا ہو سکا ہوگا

ہفتہ, 01 دسمبر 2012
یہ متن رومن اردو میں پڑھیںYe Matan/Text Roman Urdu Mein Parhein

اس زمرہ سے آگے اور پہلے

اس سے آگےاس سے پہلے
میں تیرا شہر چھوڑ جاؤں گاتمہیں کتنا یہ بولا تھا
متن لکھیں اور تلاش کریں
© sweb 2012 - All rights reserved.