اک دل ہے جو ہر لمحہ جلانے کے لیے ہے
اک دل ہے جو ہر لمحہ جلانے کے لیے ہے
جو کچھ ہے یہاں آگ لگانے کے لیے ہے
اک بات ہی کہنی ہے مجھے تجھ سے، بس اک بات
اس شہر میں تُو صرف گنوانے کے لیے ہے
ہر شخص مری ذات سے جانے کے لیے تھا
تُو بھی تو مری ذات سے جانے کے لیے ہے
ہنسنے سے کبھی خوش نہیں ہوتا ہے مرا دل
یاں مجھ کو ہنسانا بھی رُلانے کے لیے ہے
قاتل کو مرے مجھ سے نہیں ہے کوئی پُرخاش
قاتل تو مرا رنگ جمانے کے لیے ہے
جمعرات, 14 فروری 2013