ملاقات بھی ہو سکتی ہے
حرفِ رنجش پہ کوئی بات بھی ہو سکتی ہے
عین ممکن ہے ملاقات بھی ہو سکتی ہے
زندگی پھول ہے خوشبو ہے مگر یاد رہے
زندگی گردشِ حالات بھی ہو سکتی ہے
ہم نے یہ سوچ کے رکھا ہے قدم گلشن میں
لالہ و گل میں تیری ذات بھی ہوسکتی ہے
چال چلتے ہوئے شطرنج کی بازی کے اصول
بھول جاؤ گے تو پھر مات بھی ہوسکتی ہے
ایک تو چھت کے بنا گھر ہے ہمارا محسن
اس پہ یہ خوف کہ برسات بھی ہو سکتی ہے
بدھ, 26 دسمبر 2012