شعراء 

ملاقات بھی ہو سکتی ہے


حرفِ رنجش پہ کوئی بات بھی ہو سکتی ہے
عین ممکن ہے ملاقات بھی ہو سکتی ہے

زندگی پھول ہے خوشبو ہے مگر یاد رہے
زندگی گردشِ حالات بھی ہو سکتی ہے

ہم نے یہ سوچ کے رکھا ہے قدم گلشن میں
لالہ و گل میں تیری ذات بھی ہوسکتی ہے

چال چلتے ہوئے شطرنج کی بازی کے اصول
بھول جاؤ گے تو پھر مات بھی ہوسکتی ہے

ایک تو چھت کے بنا گھر ہے ہمارا محسن
اس پہ یہ خوف کہ برسات بھی ہو سکتی ہے

بدھ, 26 دسمبر 2012

اس زمرہ سے آگے اور پہلے

اس سے آگےاس سے پہلے
ایسے ایسے ہیں محبت میں گرفتار کہ بستمہیں کتنا یہ بولا تھا
متن لکھیں اور تلاش کریں
© sweb 2012 - All rights reserved.