شعراء 

نیا اک رشتہ پیدا کیوں کریں ہم


نیا اک رشتہ پیدا کیوں کریں ہم
بچھڑنا ہے تو جھگڑا کیوں کریں ہم

خموشی سے ادا ہو رسم ِ دوری
کوئی ہنگامہ برپا کیوں کریں ہم

یہ کافی ہے کہ ہم دشمن نہیں ہیں
وفا داری کا دعویٰ کیوں کریں ہم

وفا اخلاص قربانی محبت
اب ان لفظوں کا پیچھا کیوں کریں ہم

ہماری ہی تمنا کیوں کرو تم
تمھاری ہی تمنا کیوں کریں ہم

کیا تھا عہد جب لمحوں میں ہم نے
تو ساری عمر ایفاء کیوں کریں ہم

نہیں دنیا کو جب پروا ہماری
تو پھر دنیا کی پروا کیوں کریں ہم

چبا لیں کیوں نہ خود ہی اپنا ڈھانچا
تمھیں راتب مہیا کیوں کریں ہم

پڑی رہنے دو انسانوں کی لاشیں
زمیں کا بوجھ ہلکا کیوں کریں ہم


یہ بستی ہے مسلمانوں کی بستی
یہاں کار ِ مسیحا کیوں کریں ہم

بدھ, 06 فروری 2013

اس زمرہ سے آگے اور پہلے

اس سے آگےاس سے پہلے
غم ِ ہائے روز گار میں الجھا ہوا ہوں میںتمہیں کتنا یہ بولا تھا
متن لکھیں اور تلاش کریں
© sweb 2012 - All rights reserved.