راہ آسان ہو گئی ہوگی
راہ آسان ہو گئی ہوگی
جان پہچان ہو گئی ہوگی
پھر پلٹ کر نگاہ نہیں آئی
تجھ پہ قربان ہو گئی ہوگی
تیری زلفوں کو چھیڑتی تھی صباء
خود پریشان ہو گئی ہوگی
موت سے تیرے درد _ مندوں کی
مشکل آسان ہو گئی ہوگی
ان سے بھی چین لوگے یاد اپنی
جن کا ایمان ہو گئی ہوگی
دل کی تسکین پوچھتے ہیں آپ
ہاں میری جان ہو گئی ہوگی
مرانے والوں پہ سیف حیرت کیوں
موت آسان ہو گئی ہوگی
پیر, 26 نومبر 2012