شعراء 

سارے رشتے بھلائے جائیں گے


سارے رشتے بھلائے جائیں گے
اب تو غم بھی گنوائے جائیں گے

جانئے کس قدر بچے گا وہ
اس سے جب ہم گھٹائے جائیں گے

اُس کو ہوگی بڑی پشیمانی
اب جو ہم آزمائے جائیں گے

جون یوں ہے کہ آج کے موسیٰ
آگ بس آگ لائے جائیں گے

زخم پہلے کے اب مفید نہیں
اب نئے زخم کھائے جائیں گے

شاخسارو! تمھارے سارے پرند
اک نفس میں اڑائے جائیں گے

ہم جو اب تک کبھی نہ پائے گئے
کن زمانوں میں پائے جائیں گے

جمع ہم نے کیا ہے غم دل میں
اب اس کا سود کھائے جائیں گے

آگ سے کھیلنا ہے شوق اپنا
اب ترے خط جلائے جائیں گے

ہو گا جس دن فنا سے اپنا وصال
ہم نہایت سجائے جائیں گے

جون ایلیا

بدھ, 06 فروری 2013

اس زمرہ سے آگے اور پہلے

اس سے آگےاس سے پہلے
گاہے گاہے بس اب یہی ہو کیاتمہیں کتنا یہ بولا تھا
متن لکھیں اور تلاش کریں
© sweb 2012 - All rights reserved.