تم نے کیسے بھلا دیا ہم کو
آپ اپنا غبار تھے ہم تو
یاد تھے یاد گار تھے ہم تو
اُڑے جاتے ہیں دھول کی مانند
آندھیوں پر سوار تھے ہم تو
ہم نے کیوں خود پہ اعتبار کیا
سخت بے اعتبار تھے ہم تو
تم نے کیسے بھلا دیا ہم کو
تم سے ہی مستعار تھے ہم تو
خوش نہ آیا ہمیں جیے جانا
لمحے لمحے پہ بار تھے ہم تو
سہہ بھی لیتے ہمارے طعنوں کو
جان ِ من جاں نثار تھے ہم تو
تم نے ہم کو بھی کر دیا برباد
نادر ِ روز گار تھے ہم تو
ہم کو یاروں نے یاد بھی نہ رکھا
جون یاروں کے یار تھے ہم تو
جمعرات, 21 فروری 2013