وہ بھی اب ہم سے تھک گیا ہوگاہم بھی اب اس سے تھک گئے ہوں گےشب جو ہم سے ہوا معاف کرونہیں پی تھی بہک گئے ہوں گےکتنے لوگ حرص ِ شہرت میںدار پر خود ہی لٹک گئے ہوں گے