وہ کہتی ہے سنو جانا
وہ کہتی ہے سنو جانا ،
محبت موم کا گھر ہے ،
تپش بد - گمانی کی ،
کہیں پگھلا نا دے اس کو ؟
میں کہتا ہوں ،
جس دل میں ذرا بھی بد - گمانی ہو ،
وہاں کچھ اور ہو تو ہو ،
محبت ہو نہیں سکتی ،
وہ کہتی ہے سدا ایسے ہے ،
کیا تم مجھ کو چاہو گے ؟
کے میں اس میں کمی کوئی بھی ،
گوارہ کر نہیں سکتی ،
میں کہتا ہوں ،
محبت کیا ہے یہ تم نے سکھایا ہے ،
مجھے تم سے محبت کے سوا ،
کچھ بھی نہیں آتا ،
وہ کہتی ہے ،
جدائی سے بہت ڈرتا ہے میرا دل ،
کے خود کو تم سے ہٹ کر دیکھنا ،
ممکن نہیں ہے اب ،
میں کہتا ہوں ،
یہی خدشے بہت مجھ کو ستاتے ہیں ،
مگر سچ ہے محبت میں ،
جدائی ساتھ چلتی ہے ،
وہ کہتی ہے ،
بتاؤ کیا میرے بن جی سکو گے تم ؟
میری باتیں ، میری یادیں ، میری آنکھیں ،
بھلا دو گے ؟
میں کہتا ہوں ،
کبھی ایسی بات پر سوچا نہیں میں نے ،
اگر ایک پل کو بھی سوچوں تو ،
سانسیں رکنے لگتی ہیں ،
وہ کہتی ہے تمھیں مجھ سے ،
محبت اس قدر کیوں ہے ؟
کے میں ایک عام سی لڑکی ،
تمھیں کیوں خاص لگتی ہوں ؟
میں کہتا ہوں ،
کبھی خود کو میری آنکھوں سے تم دیکھو ،
میری دیوانگی کیوں ہے ،
یہ خود ہے جان جاؤ گی ،
وہ کہتی ہے ،
مجھے وارفتگی سے دیکھتے کیوں ہو ؟
کے میں خود کو بہت ،
قیمتی محسوس کرتی ہوں ،
میں کہتا ہوں ،
متاع جان بہت انمول ہوتی ہے ،
تمھیں جب دیکھتا ہوں زندگی ،
محسوس کرتا ہوں ،
وہ کہتی ہے ،
مجھے الفاظ کے جگنو نہیں ملتے ،
کے تمھیں بتا سکوں ،
کے دل میں میرے کتنی محبت ہے ،
میں کہتا ہوں ،
محبت تو نگاہوں سے جھلکتی ہے ،
تمہاری خاموشی مجھ سے ،
تمہاری بات کرتی ہے ،
وہ کہتی ہے ،
بتاؤ نا کس کو کھونے سے ڈرتے ہو ؟
بتاؤ کون ہے وہ جسے ،
یہ موسم بلاتے ہیں ؟
میں کہتا ہوں ،
یہ میری شاعری ہے آئینہ دل کا ،
ذرا دیکھو بتاؤ کیا ،
تمھیں اس میں نظر آیا ؟
وہ کہتی ہے ،
عاطف جی بہت باتیں بناتے ہو ،
مگر سچ ہے یہ باتیں ،
بہت ہی شاد رکھتی ہیں ،
میں کہتا ہوں ،
یہ سب باتیں یہ فسانے ایک بہانہ ہیں ،
کے پل کچھ زندگانی کے ،
تمھارے ساتھ کٹ جائیں ،
پھر اس کے بعد خامشی کا ،
دلکش رقص ہوتا ہے ،
نگاہیں بولتی ہیں اور ،
لب خاموش رہتے ہیں … ! ! !
جمعرات, 07 مارچ 2013