بڑا ویران موسم ہے، کبھی مِلنے چلے آؤ
ہر اِک جانب تیرا غم ہے، کبھی ملنے چلے آؤ
ہمارا دل کسی گہری جدائی کے بھنور میں ہے
ہماری آنکھ بھی نم ہے، کبھی مِلنے چلے آؤ
میرے ہمراہ گرچہ دور تک لوگوں کی رونق ہے
مگر جیسے کوئی کم ہے، کبھی مِلنے چلے آؤ
تمہیں تو علم ہے میرے دلِ وحشی کے زخموں کو
تمہارا وصل مرہم ہے، کبھی مِلنے چلے آؤ
اندھیری رات کی گہری خموشی اور تنہا دل
دیئے کی لَو بھی مدھم ہے، کبھی مِلنے چلے آؤ
تمہارے رُوٹھ کے جانے سے ہم کو ایسا لگتا ہے
مقدر ہم سے برہم ہے، کبھی مِلنے چلے آؤ
ہواؤں اور پُھولوں کی نئی خُوشبو بتاتی ہے
تیرے آنے کا موسم ہے، کبھی مِلنے چلے آؤ
Posted on May 19, 2011
سماجی رابطہ