بڑی اداس رات ہے

بدن تھکن سے چور ہے ،
پر نیند ہم سے دور ہے ،
تیرا خیال ساتھ ہے ،
بڑی اداس رات ہے ،
ہوا غم کا زور ہے ،
سمندرروں کا شور ہے ،
جدائیوں کی بات ہے ،
بڑی اُداس رات ہے ،
ہر نظر شراب ہے ،
تیرے ملنے کا خواب ہے ،

بڑی اداس رات ہے . . . . !

Posted on Dec 30, 2011