عشق میں نام کر گئے ہوں گے
جو ترے غم میں مر کئے ہوں گے
اب وہ نظریں ادھر نہیں اٹھتی
ہم نظر سے اتر گئے ہوں گئے
کچھ فضاؤں میں انتشار سا ہے
ان کے گیسو بکھر گئے ہوں گے
نور بکھرا ہے راہ گزاروں میں
وہ ادھر سے گزر گئے ہوں گے
میکدے میں کہ بزم جاناں تک
اور جالب کدھر گئے ہوں گے
Posted on Apr 01, 2013
سماجی رابطہ