جب تیرا حکم ملا ، ترک محبت کر دی
دل مگر اس پہ وہ دھڑکا کے قیامت کر دی
تجھ سے کس طرح میں اظہار تمنا کرتا
لفظ سوجھا تو معنی نے بغاوت کر دی
میں تو سمجھا تھا کے لوٹ آتے ہیں جانے والے
تو نے تو جا کے جدائی میری قسمت کر دی
مجھ کو دشمن کے ارادوں پہ بھی پیار آتا ہے
تیری الفت نے محبت میری عادت کر دی
پوچھ بیٹھا ہوں میں تجھ سے تیرے کوچے کا پتہ
تیرے حالات نے کیسی تیری صورت کر دی
کیا تیرا جسم ، تیرے حسن کی حدت میں جلا
راکھ کس نے تیری سونے کی سی رنگت کر دی
Posted on Jun 16, 2011
سماجی رابطہ