جذبے بدلتے جا رہے ہیں
کے جیسے خواب مرتے جا رہے ہیں
کوئی دل کے لیے دل کے مكین کو
نظر انداز کرتے جا رہے ہیں
جو دل کا حال ہے دل جانتا ہے
بظاہر تو سنبھلتے جا رہے ہیں
چلے تو ہیں تمھارے شہر سے ہم
ہاتھ افسوس ملتے جا رہے ہیں
کبھی جن میں غرور تازگی تھا
وہ خدو خال مٹتے جا رہے ہیں . . . !
Posted on Jun 15, 2012
سماجی رابطہ