کوفہ شب نے جو تعبیر کی حد جاری کی
میں نے جلتے ہو خوابوں کی اذا داری کی
وقت نے اس کے مقدر میں لکھی تاریکی
جن سے چرھتے ہوئے سورج کی طرف داری کی
دل دھڑکنے پے خوش تھا سو دھڑکتا ہی گیا
لمحہ دید کی آنکھوں نے نگاہ داری کی
ہر طاق چشم پے خوابوں کے دیے بجھ سے گئے
کچھ ایسی ہوا چلی شہر میں بیداری کی
سکھ کا کردار نبھانے کے لیے عمر تمام
میں نے روتی ہوئی آنکھوں سے اداکاری کی . . . . !
Posted on Oct 28, 2011
سماجی رابطہ