کیا خبر تم کو دوستی کیا ہے
یہ روشنی بھی ہے اندھیرا بھی ہے
خواہشوں سے بھرا جزیرہ بھی ہے
بہت انمول اک ہیرا بھی ہے
دوستی اک حسین خواب بھی ہے
پاس سے دیکھو تو سراب بھی ہے
دکھ ملنے پہ یہ عزاب بھی ہے
اور یہ پیار کا جواز بھی ہے
دوستی یوں تو مایہ جال بھی ہے
اک حقیقت بھی ہے خیال بھی ہے
کبھی فرقت کبھی وصال بھی ہے
کبھی زمین کبھی فلک بھی ہے
دوستی جھوٹ بھی ہے سچ بھی ہے
دل میں رہ جائے تو کسک بھی ہے
کبھی یہ ہار کبھی جیت بھی ہے
دوستی ساز بھی سنگیت بھی ہے
شعر بھی نظم بھی گیت بھی ہے
وفا کیا ہے وفا بھی دوستی ہے
دل سے نکلی دعا بھی دوستی ہے
بس اتنا سمجھ لے تو
پیار کی انتہا بھی دوستی ہے . . . !
Posted on Dec 09, 2011
سماجی رابطہ