لو آ گئے ساقی تیرے مہکانے میں

لو آ گئے ساقی تیرے مہکانے میں
ڈال دے جی بھر کے آج پیمانے میں

بنا لیتی ہو تم اپنا دیوانہ
چرچا ہے آج سارے زمانے میں

سنا ہے وہ علم ہے تجھ میں ساقی
جو کام آئے یوز بھلانے میں


رات بھر مدہوشی بنی رہے ، اور
یم ’ آر بیت جائے سحر کے آنے میں


دل کی بے ساختہ خوشی کو تو دیکھو ، جیسے
ناچتا ہے موڑ بدل کو رجھانے میں


مل گئی ’ عشق ’ کو آج وہ حسین دولت
ڈھونڈتا فرتا تھا جسے سارے زمانے میں

Posted on Feb 16, 2011