مقدر کے ستاروں پر
زمانوں کے اشاروں پر
اُداسی کے کناروں پر
کبھی ویران شہروں میں
کبھی سنسان رستوں پر
کبھی حیران آنکھوں میں
کبھی بے جان لمحوں پر
تمہاری یاد چپکے سے
کبھی ثر گوشی کرتی ہے
یہ پلکیں بھیگ جاتی ہیں
تو آنسوں ٹوٹ گرتے ہیں
ہم پلکوں کو جھکاتے ہیں
بظاہر مسکراتے ہیں
فقط اتنا ہی کہتے ہیں
مجھے کتنا ستاتے ہو
مجھے تم یاد آتے ہو
مجھے کتنا رلاتے ہو . . . !
Posted on May 02, 2012
سماجی رابطہ