سفر منزل شب یاد نہیں

سفر منزل شب یاد نہیں
لوگ رخصت ہوئے کب یاد نہیں
دل میں ہر وقت چبھن رہتی تھی
تھی مجھے کس کی طلب یاد نہیں
وہ ستارہ تھی کے شبنم تھی کے پھول
اک صورت تھی عجب یاد نہیں
ایسا الجھا ہوں غم دنیا میں
ایک بھی خواب طراب یاد نہیں
بھولتی جاتے ہیں ماضی کے دیار
یاد آئیں بھی تو سب یاد نہیں
یہ حقیقت ہے کے احباب کو ہم
یاد ہی کب تھے کے اب یاد نہیں
یاد ہے سیر چراغاں ناصر
دیے کے بجھنے کا سبب یاد نہیں . . . !

Posted on Apr 25, 2012