تحریر خون کی ہے

تحریر خون کی ہے تو جملے کمال كے
کاغذ پہ رکھ دیا ہے کلیجہ نکال كے .

اسکا خوف دل سے نا جائیگا کبھی
کیوں آستین میں سانپوں کو رکھا ہے پال كے .


پتھر گر ہمارا دِل ہے تو الزام ہی سہی
نازک تمھارا دِل ہے تو رکھیے سنبھال كے .

کوئی ہم جیسا لاچار ملے گا نہیں تمھیں
دینا ہے دِل تو دیجیئے مگر دیکھ بھال كے .

Posted on May 13, 2014