وہ کہہ کے چلے اتنی ملاقات بہت ہے

وہ کہہ کے چلے اتنی ملاقات بہت ہے
میں نے کہا رک جاؤ ابھی رات بہت ہے
آنسوں میرے تھم جائیں تو پھر شوق سے جانا
ایسے میں کہاں جاؤ گی برسات بہت ہے
وہ کہنے لگی جانا میرا بہت ضروری ہے
نہیں چاہتی دل توڑو تیرا پر مجبوری ہے
گر ہوئی ہو کوئی خطہ تو معاف کر دینا
میں نے کہا ہو جاؤ چپ اتنی کہی بات بہت ہے
سمجھ گیا ہوں سب اور کچھ کہو ضروری نہیں
بس آج کی رات رک جاؤ ، جانا اتنا بھی ضروری نہیں ہے
پھر کبھی نا آؤں گا تمہاری زندگی میں لوٹ کے
ساری زندگی تنہائی کے لیے ، آج کی رات بہت ہے . . . !

Posted on Apr 16, 2012