جب جب ہم نے چاہا تب تب تم جاگے
جب جب ہم نے چاہا تب تب تم جاگے
جب جب ہم نے چاہا تب تب تم جاگے
کیوں کے تمھارے گھر کی گھنٹی ہم ہی بجا کر بھاگے
There is no row at position 50.
جب جب ہم نے چاہا تب تب تم جاگے
جب جب ہم نے چاہا تب تب تم جاگے
کیوں کے تمھارے گھر کی گھنٹی ہم ہی بجا کر بھاگے
ہر خوشی کو تیری طرف موڑ دوں . .
خوشیوں کا دروازا تجھ پہ کھول دوں . .
تو کہے تو یہ دنیا چھوڑ دوں . . .
اتنا کافی ہے یا دو چار اور جھوٹ بول دوں
ٹیچر : کس کو جملے میں اس طرح استعمال کرو کے ورڈ کس بھی نا آئے اور مطلب آجائے ؟
اسٹوڈینٹ : آج صبح صبح بیگم سے بہت منہ ماری ہوئی . .
آج تک وہ بینڈ باجے شامیانہ یاد ہے
خود کو اتنی دھوم سے سولی چڑھانا یاد ہے
تین موقع بھی دیے قاضی نے غور و فکر کے
آج تک ہو قیمتی موقع گنوانا یاد ہے
ایک نہ کافی تھی ہر مشکل سے بچنے کے لیے
ہم کو ہاں کا فیصلہ وہ احمقانہ یاد ہے
گھر جسے لائے تھے ہم روتی پکانے کے لیے
اب پکاتی ہے ہمیں اس کا پکانا یاد ہے
نہ صلائے جانتی ہے نہ کوکنگ معلوم ہے
ہاں اسے شوہر کو انگلی پر نچانا یاد ہے
اسکی ہر اک بات پر کہنا ہی پڑتا ہے بجا
اس طرح اسکا ہمیں برسوں بجانا یاد ہے
مانتے ہیں ہم حسین حادثہ ہوگا شدید
بتاؤ کے تم کو واقعہ اتنا پرانا یاد ہے
سنتا - : میں تو اپنے سارے دوستوں کو بھول ہی گیا تھا ، لیکن ایک فلم دیکھی اور سب یاد آ گئے .
بنتا - : کون سی فلم یار ؟
سنتا - : کمینے
سماجی رابطہ