اب کے برس . . . . .
بچھلے رات کی نرم چاندنی شبنم کی خنکی سے رچی ہے
یوں کہنے کو اس کا تبسم ، برق صفات ہے شعلہ نما ہے
وقت کو ماہ سال کی زنجیروں میں جکڑ کر کیا پایا ہے
وقت تو ماہ سال کی زنجیروں میں اور بھی تیز بڑا ہے
اک معصوم سے پیار کا تحفہ ، گھر کے آنگن میں پایا ہے
اس کو غم کے پاگل پن میں کوٹھے کوٹھے بانٹ دیا ہے
نظم ، غزل ، افسانہ ، گیت ، ایک تیرا ہی غم تھا جس کو ہم نے
کیسا کیسا نام دیا ہے ، کیسے کیسے بانٹ لیا ہے
آہوں کے بادل کیوں دل میں بن برسے ہی لوٹ گئے
اب کے برس ساون کا مہینہ کیسا پیاسا پیاسا گیا ہے
Posted on Feb 16, 2011
سماجی رابطہ